قدر ت نے جانوروں کو کھال اور انسان کو جلد عطا کی ہے۔ جانوروں کی کھال ان کا لباس اور بستر بھی ہے ‘ جب کہ انسانی کھال جسم کا سب سے بڑا کارآمد اور بے حد حساس عضو ہے۔ اس میں پسینے کے غدود واقع ہیں جو گرمیوں میں پسینہ لا کر ہمیں گرمی کی شدت سے محفوظ رکھتے ہیں۔ اس میں روغنی غدود واقع ہیں جو جلد کو چکنا رکھتے ہیں اور اس طرح وہ جھریوں سے محفوظ رہتی ہے۔ انسانی جلد جسم کا سٹور بھی ہے کہ ا سکے نیچے زائد چربی‘ نمک اور شکر جمع رہتی ہے اور بوقت ضرورت وہیں سے یہ چیزیں جسم کو فراہم ہوتی ہیں۔
جلد اس اعتبار سے بہت اہم ہے اور اس کی حفاظت کا انتظام اس سے بھی زیادہ ضروری ہے ۔اسے جلنے‘ جھلسنے سے بچانا ضروری ہوتا ہے تو اسے صاف ستھرا رکھنا اور بھی ضروری ہوتا ہے۔ صفائی نہ ہونے ‘ گرد و غبار اور پسینے کی وجہ سے اس میں سرانڈ پیدا ہو جاتی ہے۔ دھوپ سے حفاظت نہ ہونے میں یہ جل کر سیاہ ہو جاتی ہے بلکہ سرد علاقوں میں دھوپ کی شدت سے جلد کا سرطان تک ہو جاتا ہے۔
پہلا دشمن تیز دھوپ
دھوپ کے جلد پر پڑنے سے اس میں وٹامن ڈی کی تیاری کا عمل تیز ہو جاتا ہے لیکن اسی دھوپ کی کثرت سے جلد کو نقصان بھی پہنچتا ہے۔ دھوپ میں سب سے مضر بالائے بنفشی شعاعیں (الٹراوائلٹ) ہوتی ہیں۔ سورج سے خارج ہونے والی یہ شعاعیں زمین کے گرد لپٹی اوزون کی چادر کی وجہ سے کم مقدار میں زمین پر پہنچتی تھیں لیکن فضائی آلودگی اور صنعتی گیسوں کے بکثرت اخراج کی وجہ سے اوزون کی چادر اب جگہ جگہ سے پھٹ گئی ہے جس کی وجہ سے یہ مضر شعاعیں زیادہ مقدار میں زمین تک پہنچنے لگی ہیں۔ ان کی وجہ سے سارے ماحول کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے ‘جن کی تفصیل کا ذکر یہاں مناسب نہیں۔ یہاں صرف ان سے جلد کو پہنچنے والے نقصان اور اس کے ازالے کی بات ہوگی۔
امریکہ اور کینیڈا کے علاوہ آسٹریلیا اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کے ماہرین امراض جلد کی رائے کے مطابق ان شعاعوں سے جلد کے سرطان کے علاوہ بھی دیگر شدید قسم کے نقصانات لاحق ہورہے ہیں جن کی ٹھیک نشاندہی میں ابھی کچھ وقت لگے گا۔ ان ماہرین کی رائے میں ان شعاعوں کا سب سے زیادہ نقصان انسانی جسم کے نظام مامونیت یعنی امراض کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کو پہنچ رہا ہے۔ جس کے نتیجے میں مختلف جلدی شکایات کے علاوہ اب انسانوںکے ساتھ ساتھ جانور بھی آنکھوں کی خرابیوں خاص طور پر موتیا بند کی شکایات میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ ان شعاعوں سے آنکھوں کے علاوہ جلد کو بچانا بہت ضروری ہے۔ ایک وقت تھا کہ سفید فام خواتین اور مرد دھوپ میں گھنٹوں لیٹ کر جلد کی رنگت سانولی کرنے کے جنون میں مبتلا رہتے تھے لیکن اب اندازہ ہو رہا ہے کہ یہ عمل ان کیلئے نقصان کا باعث بنتا جا رہا ہے۔ تیز دھوپ سے اپنی جلد کی حفاظت کیجئے ۔ مغربی ممالک میں اس مقصد کیلئے مختلف کریمیں جسم پر ملی جاتی ہیں۔ اس سے بچاﺅ کی بہترین تدبیر یہ ہے کہ تیز دھوپ میں بلا وجہ گھومنے پھرنے سے گریز کیا جائے۔ مشرق کے قدیم ملکوں میں زمانہ قدیم سے چھتری اور ٹوپی کا استعمال ہو رہا ہے۔ چھتری کے علاوہ پوری آستین کی قمیضوں کا استعمال بھی بہترین ہے۔ دن کے دس بجے سے سہ پہر تین بجے تک دھوپ میں زیادہ قیام سے بچنا چاہیے۔
دوسرا دشمن‘ رطوبت
مرطوب آب و ہوا میں جسم سے پسینہ خوب خارج ہوتا ہے اور جلد کے متواتر نم یا گیلا رہنے کی وجہ سے اس میں پھپھوندی (فنگس)‘ خمیری اور جراثیمی چھوت کی شکایات پیدا ہونے لگتی ہیں۔ نمی اور حرارت سے یہ شکایات خوب پھلتی پھولتی ہیں۔ اس قسم کے ماحول میں خاص طور پر ربر یا اس کے تلے والے جوتوں کا استعمال نقصان دہ ہوتا ہے۔ ان جوتوں میں رطوبت اور حرارت بند ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں چھوت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ پیروں سے بد بو آنے لگتی ہے جو در اصل بیکٹیریا اور جراثیم کا نتیجہ ہوتی ہے۔ اسی طرح جسم سے خارج ہونے والے پسینے کا جذب اور خشک ہونا بھی ضروری ہوتا ہے۔ اس کیلئے مصنوعی ریشوں سے تیار ہونے والا لباس نہیں پہننا چاہیے۔ سوتی کپڑوں کا استعمال ایک درست تدبیر ہے۔ ایسے موسم میں جلد کو صاف پانی اور نرم قسم کے صابن یا ابٹن وغیرہ سے دھو کر اچھی طرح سے خشک کرنا چاہیے۔ اچھی قسم کے پاﺅڈر کا استعمال بھی مناسب ہوتا ہے لیکن جسم کا دن میں کم از کم ایک بار دھونا ضروری ہے ‘ ورنہ پاﺅڈر کی تہہ جمنے کی وجہ سے اس میں بھی چھوت پیدا ہو سکتی ہے۔ گرمیوں میں حبس اور رطوبت کی کثرت ہو تو جسم کو اچھی طرح دھو کر خشک کر لیجئے اور ہلکا پاﺅڈر لگائیے لیکن شام کو اسے دھو کر ضرور صاف کر لیجئے۔
تیسرا دشمن‘ خشکی
جلد کیلئے خشکی سخت مضر ثابت ہوتی ہے۔ گرم و خشک ہواﺅں کے علاوہ خشک برفانی ہواﺅں سے بھی جلد کو نقصان پہنچتا ہے۔ ان ہواﺅں میں صنعتی آلودگیوں اور گیسوں وغیرہ کے شامل ہونے سے جلدی شکایات لاحق ہوتی ہیں ۔ کراچی اور لاہور جیسے بڑے شہروں میں سیسے‘ کاربن اور دیگر کیمیائی آلودگیوں کی وجہ سے خشکی کی مضرتیں اور بھی بڑھ جاتی ہیں۔ اس سے بچنے کیلئے جلد کو نیم گرم پانی سے دھونے کے بعد اس پر کوئی ہلکی سے چکنائی لگانا چاہیے۔ سوتے وقت یا کم از کم دن میں ایک با ر گلیسرین میں عرق گلاب ملا کر لگانا بھی ایک اچھی تدبیر ہے۔
چوتھا دشمن‘ گرد اور آلودگی
گرد و غبار سے جلد کو نقصان پہنچتا ہے۔ گرد میں دیگر مضر اشیاءکے شامل ہونے سے جلد مزید متاثر ہوتی ہے۔ اس کی ایک بہترین تدبیر پانچوں وقت وضو کا اہتمام ہے۔ اس طرح جسم کے کم از کم کھلے رہنے والے اعضا اچھی طرح دھلتے رہتے ہیں۔ گلیسرین صابن اس مقصد کیلئے بہترین ہوتا ہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 099
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں